EN हिंदी
انجمن ساز عیش تو ہے یہاں | شیح شیری
anjuman-saz-e-aish tu hai yahan

غزل

انجمن ساز عیش تو ہے یہاں

میر محمدی بیدار

;

انجمن ساز عیش تو ہے یہاں
اور پھر کس کی آرزو ہے یہاں

من و تو کی نہیں ہے گنجائش
حرف وحدت کی گفتگو ہے یہاں

کام کیا شمع کا ہے لے جاؤ
دل بر آفتاب رو ہے یہاں

دل میں اپنے نہیں کچھ اور تلاش
ایک تیری ہی جستجو ہے یہاں

دست بوسی کو تیری اے ساقی
منتظر ساغر اور سبو ہے یہاں

آ شتابی کہ ہے مکان لطیف
سیر گلزار و آب جو ہے یہاں

کیا ترے گھر میں رات تھا بیدارؔ
اس گل اندام کی سی بو ہے یہاں