انجمن ساز عیش تو ہے یہاں
اور پھر کس کی آرزو ہے یہاں
من و تو کی نہیں ہے گنجائش
حرف وحدت کی گفتگو ہے یہاں
کام کیا شمع کا ہے لے جاؤ
دل بر آفتاب رو ہے یہاں
دل میں اپنے نہیں کچھ اور تلاش
ایک تیری ہی جستجو ہے یہاں
دست بوسی کو تیری اے ساقی
منتظر ساغر اور سبو ہے یہاں
آ شتابی کہ ہے مکان لطیف
سیر گلزار و آب جو ہے یہاں
کیا ترے گھر میں رات تھا بیدارؔ
اس گل اندام کی سی بو ہے یہاں
غزل
انجمن ساز عیش تو ہے یہاں
میر محمدی بیدار