EN हिंदी
اندھیرے ڈھونڈنے نکلے کھنڈر کیوں | شیح شیری
andhere DhunDne nikle khanDar kyun

غزل

اندھیرے ڈھونڈنے نکلے کھنڈر کیوں

پی.پی سری واستو رند

;

اندھیرے ڈھونڈنے نکلے کھنڈر کیوں
خدا جانے ہوئے یہ در بدر کیوں

یہ بو اجڑے ہوئے بازار کی ہے
مری بستی ہوئی نا معتبر کیوں

سماعت منجمد سی ہو رہی ہے
مگر شعلہ بیانی پر اثر کیوں

اگر احساس ہی حیرت زدہ ہے
تو کاندھے پر لیے پھرتے ہو سر کیوں

یہ بوجھل شام کا دھندلا تصور
مرے احساس پر چھایا مگر کیوں

مزاج شہر میں تبدیلیاں ہیں
مرے تیور بدلتے دیکھ کر کیوں

جہاں پتھر تراشے جا رہے ہوں
وہاں خیمہ لگائیں شیشہ گر کیوں

خلا سے دیکھنا ہے رندؔ دنیا
تو پھر ٹھہروں پرانے چاند پر کیوں