EN हिंदी
اندھے بدن میں یہ سحر آثار کون ہے | شیح شیری
andhe badan mein ye sahar-asar kaun hai

غزل

اندھے بدن میں یہ سحر آثار کون ہے

نجیب احمد

;

اندھے بدن میں یہ سحر آثار کون ہے
تو بھی نہیں تو مجھ میں شرربار کون ہے

وہ کون ہے جو جاگتا ہے میری نیند میں
اسرار میں ہوں صاحب اسرار کون ہے

کس نے وفا کے نام پہ دھوکا دیا مجھے
کس سے کہوں کہ میرا گنہ گار کون ہے

سب نے گلے لگا کے گلے سے جدا کیا
پہچان ہی نہیں کہ ریاکار کون ہے

پھر یوں ہوا کہ مجھ پہ ہی دیوار گر پڑی
لیکن نہ کھل سکا پس دیوار کون ہے

میری صدا میں کس کی صدائیں ہیں موجزن
ندی ہوں میں اگر تو مرے پار کون ہے

محبوس سب ہیں مصلحتوں کے حصار میں
لیکن خود اپنی دھن کا گرفتار کون ہے

ہر آنکھ میں نجیبؔ ہیں سپنے بسے ہوئے
اس جاگتے دیار میں بے دار کون ہے