EN हिंदी
اندروں نیند کا اک خالی مکاں ہوتا تھا | شیح شیری
andarun nind ka ek Khaali makan hota tha

غزل

اندروں نیند کا اک خالی مکاں ہوتا تھا

وصاف باسط

;

اندروں نیند کا اک خالی مکاں ہوتا تھا
میری آنکھوں میں ترا خواب نہاں ہوتا تھا

روز جاتے تھے بہت دور تلک ہم دونوں
پر یہ معلوم نہیں ہے میں کہاں ہوتا تھا

دشت کے پار بہت دور تھی اک آبادی
اور اس سمت بہت گہرا دھواں ہوتا تھا

خوف کے بعد بھی وحشت ہی نظر آتی تھی
وحشتوں سے بھی پرے کوئی جہاں ہوتا تھا

میں کہانی سے بہت دور نکل آیا تھا
میرا کردار کہیں اور بیاں ہوتا تھا