EN हिंदी
عندلیبوں سے کبھی گل سے کبھی لیتا ہوں | شیح شیری
andalibon se kabhi gul se kabhi leta hun

غزل

عندلیبوں سے کبھی گل سے کبھی لیتا ہوں

افتخار حسین رضوی سعید

;

عندلیبوں سے کبھی گل سے کبھی لیتا ہوں
عزم برداشت دم تشنہ لبی لیتا ہوں

طنز کی سرد ہوائیں جو ستاتی ہیں مجھے
شدت گرمیٔ احساس کو پی لیتا ہوں

زندگی باقی بھی اپنوں میں گزر جائے گی
اس لیے تلخئ حالات کو پی لیتا ہوں

مجھ پہ سب لوگ گنہ ڈال دیا کرتے ہیں
کس لیے کس کے لیے دریا دلی لیتا ہوں

انکساری نے مجھے اتنی بلندی دی ہے
بھول کر بھی نہ کبھی راہ خودی لیتا ہوں