ان کہے لفظوں کا مطلب ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں
کیا کہا تھا اس نے اور کیا سوچتا رہتا ہوں میں
یوں ہی شاید مل سکے ہونے نہ ہونے کا سراغ
اب مسلسل خود کے اندر جھانکتا رہتا ہوں میں
موت کے کالے سمندر میں ابھرتے ڈوبتے
برف کے تودے کی صورت ڈولتا رہتا ہوں میں
ان فضاؤں میں امڈتی پھیلتی خوشبو ہے وہ
ان خلاؤں میں رواں، بن کر ہوا رہتا ہوں میں
جسم کی دو گز زمیں میں دفن کر دیتا ہے وہ
کائناتی حد کی صورت پھیلتا رہتا ہوں میں
دوستوں سے سرد مہری بھی مرے بس میں نہیں
اور مروت کی تپش میں گھومتا رہتا ہوں میں
اک دھماکے سے نہ پھٹ جائے کہیں میرا وجود
اپنا لاوا آپ باہر پھینکتا رہتا ہوں میں
چین تھا خالدؔ تو گھر کی چار دیواری میں تھا
ریستورانوں میں عبث کیا ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں
غزل
ان کہے لفظوں کا مطلب ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں
انور محمود خالد