EN हिंदी
امن کی پوتھی جزدانوں میں ہاتھوں میں ہتھیار | شیح شیری
amn ki pothi juzdanon mein hathon mein hathiyar

غزل

امن کی پوتھی جزدانوں میں ہاتھوں میں ہتھیار

خواجہ ساجد

;

امن کی پوتھی جزدانوں میں ہاتھوں میں ہتھیار
گاندھی کے اس دیس میں سستا خون ہے مہنگا پیار

پورے چاند سے ویاکل سجنی جاگے ساری رات
اس برکھا مت جئی ہو ساجن سات سمندر پار

سانس کی بولی دل کی زباں اور آنکھوں کی گفتار
جو ان کو نہ بوجھ سکے وہ کیا سمجھے گا پیار

قد کی ہمارے پیمائش کیا بدل گئے میزان
ملنے لگے ہیں بازاروں میں عہدے اور دستار

بغض عداوت دھوکے بازی نفرت کا بازار
لوگ عجائب گھر میں رکھ آئے ہیں سچا پیار

لب رخسار نگاہیں تیور ہوں جن کے ہتھیار
ان کو کب درکار ہے خنجر نیزے اور تلوار