عکس کی صورت دکھا کر آپ کا ثانی مجھے
ساتھ اپنے لے گیا بہتا ہوا پانی مجھے
میں بدن کو درد کے ملبوس پہناتا رہا
روح تک پھیلی ہوئی ملتی ہے عریانی مجھے
اس طرح قحط ہوا کی زد میں ہے میرا وجود
آندھیاں پہچان لیتی ہیں بہ آسانی مجھے
بڑھ گیا اس رت میں شاید نکہتوں کا اعتبار
دن کے آنگن میں لبھائے رات کی رانی مجھے
منجمد سجدوں کی یخ بستہ مناجاتوں کی خیر
آگ کے نزدیک لے آئی ہے پیشانی مجھے
غزل
عکس کی صورت دکھا کر آپ کا ثانی مجھے
غلام محمد قاصر