EN हिंदी
عکس ہر طرح کے خوش ہو کے ہمیں پینے ہیں | شیح شیری
aks har tarah ke KHush ho ke hamein pine hain

غزل

عکس ہر طرح کے خوش ہو کے ہمیں پینے ہیں

ندرت نواز

;

عکس ہر طرح کے خوش ہو کے ہمیں پینے ہیں
ہم بھی دیواروں پہ لٹکے ہوئے آئینے ہیں

تیرتی کائی کے ٹکڑے یہ صدا دیتے تھے
چاک ندیوں کے گریبان ہمیں سینے ہیں

کھا گئی ان کو بھی آخر مرے ماحول کی دھوپ
جلتی شاخوں سے بھی کچھ سائے اگر چھینے ہیں

سیڑھیاں دل کے تقاضوں کی چڑھو گے کب تک
جن کا آخیر نہیں ہے یہ وہی زینے ہیں

کیا خبر تھی کہ اجالے نہیں دیں گے ندرتؔ
وہ ستارے جو اندھیروں کے لیے چھینے ہیں