عکس ہر طرح کے خوش ہو کے ہمیں پینے ہیں
ہم بھی دیواروں پہ لٹکے ہوئے آئینے ہیں
تیرتی کائی کے ٹکڑے یہ صدا دیتے تھے
چاک ندیوں کے گریبان ہمیں سینے ہیں
کھا گئی ان کو بھی آخر مرے ماحول کی دھوپ
جلتی شاخوں سے بھی کچھ سائے اگر چھینے ہیں
سیڑھیاں دل کے تقاضوں کی چڑھو گے کب تک
جن کا آخیر نہیں ہے یہ وہی زینے ہیں
کیا خبر تھی کہ اجالے نہیں دیں گے ندرتؔ
وہ ستارے جو اندھیروں کے لیے چھینے ہیں
غزل
عکس ہر طرح کے خوش ہو کے ہمیں پینے ہیں
ندرت نواز