عکس بھی کب شب ہجراں کا تماشائی ہے
ایک میں آپ ہوں یا گوشۂ تنہائی ہے
دل تو رکتا ہے اگر بند قبا باز نہ ہو
چاک کرتا ہوں گریباں کو تو رسوائی ہے
طاقت ضبط کہاں اب تو جگر جلتا ہے
آہ سینہ سے نکل لب پہ مرے آئی ہے
میں تو وہ ہوں کہ مرے لاکھ خریدار ہیں اب
لیک اس دل سے دھڑکتا ہوں کہ سودائی ہے
دل بیتاب فغاںؔ امت ایوب نہیں
نہ اسے صبر ہے ہرگز نہ شکیبائی ہے

غزل
عکس بھی کب شب ہجراں کا تماشائی ہے
اشرف علی فغاں