عجیب شخص ہے کیسی یہ جستجو ہے اسے
پلک سے خار اٹھانے کی آرزو ہے اسے
وہ خواہشوں کے دیے ہر قدم جلاتا ہے
تلاش کون سے چہرے کی چار سو ہے اسے
وہ طاق طاق جو یادوں کے پھول رکھتا ہے
یہ کس جنون کی دیوار روبرو ہے اسے
زمانے بھر کے ستارے ہیں آنکھ کے آگے
بس ایک نام ہی کیوں حرف گفتگو ہے اسے
کیوں ایک خواب کو آنکھوں میں لے کے پھرتا ہے
کیوں ایک درد کا احساس کو بہ کو ہے اسے

غزل
عجیب شخص ہے کیسی یہ جستجو ہے اسے
مرغوب علی