EN हिंदी
عجیب کرب سا ہے زندگی کے چہرے پر | شیح شیری
ajib karb sa hai zindagi ke chehre par

غزل

عجیب کرب سا ہے زندگی کے چہرے پر

احسن امام احسن

;

عجیب کرب سا ہے زندگی کے چہرے پر
اندھیرا جیسے کسی روشنی کے چہرے پر

یقین کیسے کروں میں تمہاری باتوں کا
کہ قطرے اشک کے ہیں شعلگی کے چہرے پر

چھپا ملا مجھے غم کی سیاہ راتوں میں
جسے میں ڈھونڈ رہا ہوں خوشی کے چہرے پر

زمانے بھر میں ہوئے حادثے جو روز و شب
نمایاں ہیں وہ مری شاعری کے چہرے پر

جو اک خلوص تھا ناپید ہو گیا احسنؔ
غبار بغض ہے اب دوستی کے چہرے پر