EN हिंदी
عجیب ہم ہیں سبب کے بغیر چاہتے ہیں | شیح شیری
ajib hum hain sabab ke baghair chahte hain

غزل

عجیب ہم ہیں سبب کے بغیر چاہتے ہیں

طاہر فراز

;

عجیب ہم ہیں سبب کے بغیر چاہتے ہیں
تمہیں تمہاری طلب کے بغیر چاہتے ہیں

فقیر وہ ہیں جو اللہ تیرے بندوں کو
ہر امتیاز نسب کے بغیر چاہتے ہیں

مزا تو یہ ہے انہیں بھی نوازتا ہے رب
جو اس جہان کو رب کے بغیر چاہتے ہیں

نہیں ہے کھیل کوئی ان سے گفتگو کرنا
سخن وہ جنبش لب کے بغیر چاہتے ہیں

ٹھٹھرتی رات میں چادر بھی جن کے پاس نہیں
وہ دن نکالنا شب کے بغیر چاہتے ہیں

جمی ہے گرد سیاست کی جن کے ذہنوں پر
مشاعرہ بھی ادب کے بغیر چاہتے ہیں

ہے اعتماد انہیں خود پر غرور کی حد تک
اکیلے جینا جو سب کے بغیر چاہتے ہیں