EN हिंदी
عجیب چیز محبت کی واردات بھی ہے | شیح شیری
ajib chiz mohabbat ki wardat bhi hai

غزل

عجیب چیز محبت کی واردات بھی ہے

افسر ماہ پوری

;

عجیب چیز محبت کی واردات بھی ہے
حدیث دل بھی ہے روداد کائنات بھی ہے

عبودیت تو ہمارا ہے شیوۂ‌ فطری
اگر خدائی کریں ہم تو کوئی بات بھی ہے

ادھر بھی اٹھتی ہے ارباب انجمن کی نظر
کچھ آپ ہی نہیں محفل میں میری ذات بھی ہے

مرے وجود سے نا ممکنات کا عالم
مرے وجود سے دنیائے ممکنات بھی ہے

یہ ارتقائے بشر کی ہے کون سی منزل
کہ اس کی زد میں خدا بھی ہے کائنات بھی ہے