عجب تو نے جلوہ دکھایا مجھے
کہ عالم میں پھر کچھ نہ بھایا مجھے
کروں کیا بیاں میں یہ احسان عشق
کہ قطرہ سے دریا بنایا مجھے
فدا ہوں میں اس ناز جاں بخش پر
کہ جوں جوں موا میں جلایا مجھے
تری زلف پیچاں نے اے رشک گل
ہزاروں بلا میں پھنسایا مجھے
رلایا کبھوں مجھ کو مانند ابر
کبھوں برق آسا ہنسایا مجھے
جو اپنے تئیں میں نے دیکھا بغور
سراپا نظر تو ہی آیا مجھے
میں ہوں شاہ خادم پر آثمؔ فدا
کہ جوں جوں میں بگڑا بنایا مجھے

غزل
عجب تو نے جلوہ دکھایا مجھے
شاہ آثم