EN हिंदी
عجب صدا یہ نمائش میں کل سنائی دی | شیح شیری
ajab sada ye numaish mein kal sunai di

غزل

عجب صدا یہ نمائش میں کل سنائی دی

اقبال ساجد

;

عجب صدا یہ نمائش میں کل سنائی دی
کسی نے سنگ سے تصویر کو رہائی دی

سنہرے حرف بھی مٹی کے بھاؤ بیچ دیے
تجھے تو میں نے نئے ذہن کی کمائی دی

بچا سکی نہ مجھے بھیڑ چپ کے قاتل سے
ہزار شور مچایا بہت دہائی دی

وہ شخص مر کے بھی اپنی جگہ سے ہل نہ سکا
کہ اک زمانے نے جنبش تو انتہائی دی

کبھی وہ ٹوٹ کے بکھرا کبھی وہ جمع ہوا
خدا نے اس کو عجب معجزہ نمائی دی