عجب خوابوں سے میرا رابطہ رکھا گیا
مجھے سوئے ہوؤں میں جاگتا رکھا گیا
وہ کوئی اور گھر تھے جن میں طیب رزق پہنچے
ہمیں تو بس قطاروں میں کھڑا رکھا گیا
معطل کر دئے اعضا سے اعضا کے روابط
یہاں جسموں کو آنکھوں سے جدا رکھا گیا
وہ جس پر صرف پھولوں کی دعائیں پھوٹتی ہیں
اسی مٹی میں وہ دست دعا رکھا گیا

غزل
عجب خوابوں سے میرا رابطہ رکھا گیا
جاوید انور