EN हिंदी
عجب اک بات اس کی بات میں تھی | شیح شیری
ajab ek baat uski baat mein thi

غزل

عجب اک بات اس کی بات میں تھی

خالد محمود ذکی

;

عجب اک بات اس کی بات میں تھی
کہ خوشبو پیڑ کے ہر پات میں تھی

تمہیں ہم سے محبت کا گلا تھا
محبت کب ہمارے ہاتھ میں تھی

یہ ایسے تھے کہ خوش آتے بہت تھے
کوئی خوشبو انہی دن رات میں تھی

عجب موسم تمہارے بعد آئے
عجب بے رونقی برسات میں تھی

اندھیرے میں نظر آنے لگا تھا
کوئی تو روشنی ظلمات میں تھی

گئے وقتوں میں ایسا تو نہیں تھا
یہی دنیا تھی اور اوقات میں تھی

کہیں تو وقت جیسے رک گیا تھا
کہیں پر عمر بھی لمحات میں تھی

ہوا تھا واقعہ کچھ اور لیکن
خبر کچھ اور اخبارات میں تھی

بہت تھی دھوپ میں شدت بھی خالدؔ
مگر تلخی جو احساسات میں تھی