EN हिंदी
عجب اشکوں کی بارش ہو گئی ہے | شیح شیری
ajab ashkon ki barish ho gai hai

غزل

عجب اشکوں کی بارش ہو گئی ہے

عبید حارث

;

عجب اشکوں کی بارش ہو گئی ہے
دلوں کی گرد ساری دھو گئی ہے

سنائی دے رہی ہیں سسکیاں اب
سہانی راگنی چپ ہو گئی ہے

ڈرے جاتے ہیں ہم کو دیکھ کر سب
ہماری شکل ہم سے کھو گئی ہے

بھرا رہتا ہے کمرے میں اندھیرا
ہماری نیند بھی اب سو گئی ہے

کسی کے ساتھ رہتے رہتے حارثؔ
مری پہچان مجھ میں کھو گئی ہے