EN हिंदी
ایسی تقسیم کی صورت نکل آئی گھر میں | شیح شیری
aisi taqsim ki surat nikal aai ghar mein

غزل

ایسی تقسیم کی صورت نکل آئی گھر میں

طارق نعیم

;

ایسی تقسیم کی صورت نکل آئی گھر میں
دھوپ نے ہجر کی دیوار اٹھائی گھر میں

سیل ایسا تھا کہ سب شہر بدن ڈوب گیا
رات بارش نے عجب بزم سجائی گھر میں

منتظر کتنے رہے بند دریچے سارے
تیری آواز نہ پھر لوٹ کے آئی گھر میں

در و دیوار مہکنے لگے اندازوں سے
میں نے تصویر تری جوں ہی لگائی گھر میں

یوں ہی اک رات اسے دل سے نکالا کیا تھا
پھر مجھے راس کوئی رات نہ آئی گھر میں