EN हिंदी
ایسے ملے نصیب سے سارے خدا کہ بس | شیح شیری
aise mile nasib se sare KHuda ki bas

غزل

ایسے ملے نصیب سے سارے خدا کہ بس

نعمان شوق

;

ایسے ملے نصیب سے سارے خدا کہ بس
میں بندگی کے زعم میں چلا اٹھا کہ بس

اک کھیل نے ہمارا مقدر بدل دیا
وہ تو ہمیں پکار کر ایسا چھپا کہ بس

پہلے تو اک نشے کو کیا سر پہ خود سوار
پھر یوں کسی خیال سے جی ہٹ گیا کہ بس

جنت ملے گی اس نے کہا مومنین کو
جلتے ہوئے مکان سے آئی صدا کہ بس

نغمہ سمجھ کے شور سے محظوظ ہوتی بھیڑ
انبوہ بیکراں میں کوئی چیختا کہ بس