EN हिंदी
ایسے لگے ہے نوکری مال حرام کے بغیر | شیح شیری
aise lage hai naukri mal-e-haram ke baghair

غزل

ایسے لگے ہے نوکری مال حرام کے بغیر

سرفراز شاہد

;

ایسے لگے ہے نوکری مال حرام کے بغیر
جیسے ہو داغؔ کی غزل بادہ و جام کے بغیر

ہو نہ سماج بیچ میں عشق ہو یوں اسپیڈ میں
لاری چلے بریک بن گھوڑا لگام کے بغیر

پیار کی ساری گفتگو اب وہ کرے ہے فون پر
اور پھرے ہے نامہ بر نام و پیام کے بغیر

بیوی کی ایک چپ سے ہے گھر کی فضا بجھی بجھی
جیسے کوئی مشاعرہ میرے کلام کے بغیر

شاہدؔ ہمارا شعر ہے اوڑھے ہوئی شگفتگی
ورنہ ہے تیغ بے اماں وہ بھی نیام کے بغیر