EN हिंदी
ایسے کی محبت کو محبت نہ کہیں گے | شیح شیری
aise ki mohabbat ko mohabbat na kahenge

غزل

ایسے کی محبت کو محبت نہ کہیں گے

ظہیرؔ دہلوی

;

ایسے کی محبت کو محبت نہ کہیں گے
اس عام عنایت کو عنایت نہ کہیں گے

کہئے تو کہوں انجمن غیر کو روداد
کیا اب بھی اسے آپ کرامت نہ کہیں گے

سمجھیں گے نہ اغیار کو اغیار کہاں تک
کب تک وہ محبت کو محبت نہ کہیں گے

جب عربدہ جو تم ہو تو کیوں صبر سمیٹیں
ہم اس میں رقیبوں کی شرارت نہ کہیں گے

ہے یاد ظہیرؔ ان کا شب وصل بگڑنا
وہ تلخیٔ دشنام کی لذت نہ کہیں گے