اے شب غم جو ہم بھی گھر جائیں
شہر کس کے سپرد کر جائیں
کتنی اطراف کتنے رستے ہیں
ہم اکیلے کدھر کدھر جائیں
ایک ہی گھر میں قید ہے سلطاں
ہم بھکاری نگر نگر جائیں
آنکھ جھپکیں تو اتنے عرصے میں
جانے کتنے برس گزر جائیں
صورت ایسی بگاڑ لی اپنی
وہ ہمیں دیکھ لیں تو ڈر جائیں
غزل
اے شب غم جو ہم بھی گھر جائیں
انجم خیالی