اے صنم دیر نہ کر انجمن آرا ہو جا
میری دم توڑتی نظروں کا سہارا ہو جا
اپنے دامن میں چھپا لے مجھے محبوب مرے
مری بگڑی ہوئی قسمت کا ستارہ ہو جا
عشق سچا ہے تو پھر رنگ دوئی ٹھیک نہیں
ہم ترے ہو گئے اب تو بھی ہمارا ہو جا
مجھ کو ہر وقت ہے لذت دیدار صنم
میری نظروں کے لئے ایسا سہارا ہو جا
میری چاہت کا دو عالم میں بھرم رہ جائے
تو مجھے میری محبت سے پیارا ہو جا
اس کو پانا ہے تو کشتی سے کنارا کر لے
ڈوب کر بحر محبت کا کنارا ہو جا
ہوں فناؔ عشق میں تیرے ترا کہلاتا ہوں
میری تقدیر بدل میرا سہارا ہو جا

غزل
اے صنم دیر نہ کر انجمن آرا ہو جا
فنا بلند شہری