EN हिंदी
اے رسم بغاوت کے گرفتار سپاہی | شیح شیری
ai rasm-e-baghawat ke giraftar sipahi

غزل

اے رسم بغاوت کے گرفتار سپاہی

کومل جوئیہ

;

اے رسم بغاوت کے گرفتار سپاہی
لکھی تھی ترے بخت میں یہ ہار سپاہی

اس تاج کے اور تخت کے دشمن ہیں ہزاروں
معمور حفاظت پہ ہیں دو چار سپاہی

اک طشت میں رکھی ہوئی فرمان روائی
اک طشت میں ہیں درہم و دینار سپاہی

ملکہ ہوں محل کی میں مرا حکم محبت
اوقات کہاں تیری کہ انکار سپاہی

کچھ وقت کی قربت کے لئے لوٹ رہا ہے
تنخواہ میں چھٹی کا طلب گار سپاہی

زندان کی دیوار پہ لکھے رہے نوحے
زنجیر پٹختا رہا بیمار سپاہی

خط چوم کے آنکھوں سے لگاتے ہوئے کوملؔ
رویا تھا بہت ٹوٹ کے ہر بار سپاہی