اے مصور یاد کی تصویر کھینچا چاہئے
ہاتھ میرا اس کا دامن گیر کھینچا چاہئے
مجھ سے بسمل کی اگر تصویر کھینچا چاہئے
یہ گلا میرا تہہ شمشیر کھینچا چاہئے
بستۂ زلف مسلسل ہے یہ دل صورت گرو
دونوں جانب اس کے دو زنجیر کھینچا چاہئے
رنگ زرد عاشقاں کر صرف جائے زعفراں
اس بسنتی پوش کی تصویر کھینچا چاہئے
کاغذ ابری پہ لکھ حال دل پر سوز عشق
گرد اس کے برق کی تحریر کھینچا چاہئے
غزل
اے مصور یاد کی تصویر کھینچا چاہئے
عشق اورنگ آبادی