اے مرے دل کی روشنی تو یوں ہی جگمگائے جا
میرے جہان شوق پر کیف بن کے چھائے جا
میں اسی طرح سے رہوں محو نظارۂ جمال
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تو یوں ہی مسکرائے جا
تیری نظر کا ہے خمار کہتے ہیں جس کو دخت رز
دل کی ہوس کا واسطہ مست نظر پلائے جا
میرے تصورات میں میرے تخیلات میں
اے میری جان آرزو جلوہ بہ جلوہ آئے جا
تجھ سے نگاہ ملتے ہی دل سے تو ہاتھ دھو چکے
اب ہے فقط یہ آرزو جان سے بھی مٹائے جا
غزل
اے مرے دل کی روشنی تو یوں ہی جگمگائے جا
محی الدین عرفان