EN हिंदी
اے مرے دل کی روشنی تو یوں ہی جگمگائے جا | شیح شیری
ai mere dil ki raushni to yunhi jagmagae ja

غزل

اے مرے دل کی روشنی تو یوں ہی جگمگائے جا

محی الدین عرفان

;

اے مرے دل کی روشنی تو یوں ہی جگمگائے جا
میرے جہان شوق پر کیف بن کے چھائے جا

میں اسی طرح سے رہوں محو‌ نظارۂ جمال
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تو یوں ہی مسکرائے جا

تیری نظر کا ہے خمار کہتے ہیں جس کو دخت رز
دل کی ہوس کا واسطہ مست نظر پلائے جا

میرے تصورات میں میرے تخیلات میں
اے میری جان آرزو جلوہ بہ جلوہ آئے جا

تجھ سے نگاہ ملتے ہی دل سے تو ہاتھ دھو چکے
اب ہے فقط یہ آرزو جان سے بھی مٹائے جا