اے مرے دل بتا خواب بنتا ہے کیوں
روٹھنا ان کی فطرت ہے روتا ہے کیوں
بے وفا آدمی بے وفا زندگی
جانتا ہے اگر دل لگاتا ہے کیوں
دور رہ کر بھی جب تو مرے پاس ہے
تجھ کو پانے کو دل پھر مچلتا ہے کیوں
وہ جدا کیا ہوئے زندگی بھی گئی
آنسوؤں کی جگہ خوں بہاتا ہے کیوں
غزل
اے مرے دل بتا خواب بنتا ہے کیوں
آصفہ زمانی