اے مہرباں ہے گر یہی صورت نباہ کی
باز آئے دل لگانے سے توبہ گناہ کی
الٹے گلے وہ کرتے ہیں کیوں تم نے چاہ کی
کیا خوب داد دی ہے دل داد خواہ کی
قاتل کی شکل دیکھ کے ہنگام باز پرس
نیت بدل گئی مرے اک اک گواہ کی
میری تمہاری شکل ہی کہہ دے گی روز حشر
کچھ کام گفتگو کا نہ حاجت گواہ کی
اے شیخ اپنے اپنے عقیدے کا فرق ہے
حرمت جو دیر کی ہے وہی خانقاہ کی
غزل
اے مہرباں ہے گر یہی صورت نباہ کی
ظہیرؔ دہلوی