EN हिंदी
اے کوئے یار تیرے زمانے گزر گئے | شیح شیری
ai ku-e-yar tere zamane guzar gae

غزل

اے کوئے یار تیرے زمانے گزر گئے

جون ایلیا

;

اے کوئے یار تیرے زمانے گزر گئے
جو اپنے گھر سے آئے تھے وہ اپنے گھر گئے

اب کون زخم و زہر سے رکھے گا سلسلہ
جینے کی اب ہوس ہے ہمیں ہم تو مر گئے

اب کیا کہوں کہ سارا محلہ ہے شرمسار
میں ہوں عذاب میں کہ مرے زخم بھر گئے

ہم نے بھی زندگی کو تماشا بنا دیا
اس سے گزر گئے کبھی خود سے گزر گئے

تھا رن بھی زندگی کا عجب طرفہ ماجرا
یعنی اٹھے تو پاؤں مگر جونؔ سر گئے