اے جان جاں ترے مزاج کا فلک بھی خوب ہے
تھکے تھکے سے بام پر حسیں دھنک بھی خوب ہے
عجیب سحر ہے ترے حروف پاکباز میں
ترے مزاج شعلہ بار کی لپک بھی خوب ہے
ترے لباس میں بسی ہیں جاں نواز خوشبوئیں
مشام جاں ہے عطر بیز یہ مہک بھی خوب ہے
نہیں ہے معتبر جو اپنا وصف خود بیاں کرے
اے جان اعتبار اس پہ تیرا شک بھی خوب ہے
تجھے میں مانتی ہوں ہے ترا شعور معتبر
تری حسین فکر کی چمک دمک بھی خوب ہے
پسند ہیں نظر نظر کو جاں تری وجاہتیں
ملیح رخ کی یہ چمک نمک دمک بھی خوب ہے
سماعتوں میں ہونے لگتی ہے عجیب روشنی
تری صدائے نور کی لپک جھپک بھی خوب ہے
غزل
اے جان جاں ترے مزاج کا فلک بھی خوب ہے
سلمیٰ شاہین