EN हिंदी
اے دلا ہم ہوئے پابند غم یار کہ تو | شیح شیری
ai dila hum hue paband-e-gham-e-yar ki tu

غزل

اے دلا ہم ہوئے پابند غم یار کہ تو

جرأت قلندر بخش

;

اے دلا ہم ہوئے پابند غم یار کہ تو
اب اذیت میں بھلا ہم ہیں گرفتار کہ تو

ہم تو کہتے تھے نہ عاشق ہو اب اتنا تو بتا
جا کے ہم روتے ہیں پہروں پس دیوار کہ تو

ہاتھ کیوں عشق بتاں سے نہ اٹھایا تو نے
کف افسوس ہم اب ملتے ہیں ہر بار کہ تو

وہی محفل ہے وہی لوگ وہی ہے چرچا
اب بھلا بیٹھے ہیں ہم شکل گنہ گار کہ تو

ہم تو کہتے تھے کہ لب سے نہ لگا ساغر عشق
مئے اندوہ سے اب ہم ہوئے سرشار کہ تو

بے جگہ جی کا پھنسانا تجھے کیا تھا درکار
طعن و تشنیع کے اب ہم ہیں سزا وار کہ تو

وحشت عشق بری ہوتی ہے دیکھا ناداں
ہم چلے دشت کو اب چھوڑ کے گھر بار کہ تو

آتش عشق کو سینے میں عبث بھڑکایا
اب بھلا کھینچوں ہوں میں آہ شرربار کہ تو

ہم تو کہتے تھے نہ ہم راہ کسی کے لگ چل
اب بھلا ہم ہوئے رسوا سر بازار کہ تو

غور کیجے تو یہ مشکل ہے زمیں اے جرأتؔ
دیکھیں ہم اس میں کہیں اور بھی اشعار کہ تو