EN हिंदी
اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے | شیح شیری
ai dil wo aashiqi ke fasane kidhar gae

غزل

اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے

اختر شیرانی

;

اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے
وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے

ویراں ہیں صحن و باغ بہاروں کو کیا ہوا
وہ بلبلیں کہاں وہ ترانے کدھر گئے

ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کیا ہوا
لیلائیں ہیں خموش دوانے کدھر گئے

اجڑے پڑے ہیں دشت غزالوں پہ کیا بنی
سونے ہیں کوہسار دوانے کدھر گئے

وہ ہجر میں وصال کی امید کیا ہوئی
وہ رنج میں خوشی کے بہانے کدھر گئے

دن رات مے کدے میں گزرتی تھی زندگی
اخترؔ وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے