EN हिंदी
اے دل ترے طفیل جو مجھ پر ستم ہوئے | شیح شیری
ai dil tere tufail jo mujh par sitam hue

غزل

اے دل ترے طفیل جو مجھ پر ستم ہوئے

ارشد کمال

;

اے دل ترے طفیل جو مجھ پر ستم ہوئے
پوچھے جو مجھ سے کوئی تو کہہ دوں کہ کم ہوئے

میرے چراغ ذہن کو وہ گل نہ کر سکے
حالانکہ سب اندھیرے مرے دل میں ضم ہوئے

حرف غضب سے بھی ہمیں محروم کر دیا
یوں بے نیاز ہم سے ہمارے صنم ہوئے

ان کی زمین دل کا تو قصہ ہی اور ہے
ورنہ ان آنسوؤں سے تو صحرا بھی نم ہوئے

احباب نے تو راستے ڈھونڈے تھے مختلف
لیکن سب آ کے میری ہی راہوں میں ضم ہوئے

ربط دلی سے خلق کو اب واسطہ کہاں
اب تو ہما شما بھی اسیر منم ہوئے

ارشدؔ فصیل ذہن میں بڑھنے لگا جو حبس
ہم شہر دل میں جا کے ذرا تازہ دم ہوئے