اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول
دلبروں کی نگاہ پر مت پھول
عشق کرتا ہے ہوش کو برباد
عقل کی رسم و راہ پر مت پھول
دام ہے وہ ارے کمند ہے وہ
دیکھ زلف سیاہ پر مت پھول
واہ کہہ کر جو ہے وہ ہنس دیتا
آہ اس ڈھب کی واہ پر مت پھول
گر پڑے گا نظیرؔ کی مانند
تو زنخداں کی چاہ پر مت پھول
غزل
اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول
نظیر اکبرآبادی