EN हिंदी
اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول | شیح شیری
ai dil apni tu chah par mat phul

غزل

اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول

نظیر اکبرآبادی

;

اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول
دلبروں کی نگاہ پر مت پھول

عشق کرتا ہے ہوش کو برباد
عقل کی رسم و راہ پر مت پھول

دام ہے وہ ارے کمند ہے وہ
دیکھ زلف سیاہ پر مت پھول

واہ کہہ کر جو ہے وہ ہنس دیتا
آہ اس ڈھب کی واہ پر مت پھول

گر پڑے گا نظیرؔ کی مانند
تو زنخداں کی چاہ پر مت پھول