EN हिंदी
اے بت ناآشنا کب تجھ سے بیگانے ہیں ہم | شیح شیری
ai but-e-na-ashna kab tujhse begane hain hum

غزل

اے بت ناآشنا کب تجھ سے بیگانے ہیں ہم

رضا عظیم آبادی

;

اے بت ناآشنا کب تجھ سے بیگانے ہیں ہم
تو اگر اس بزم میں مے ہے تو پیمانے ہیں ہم

بوسہ لیویں یا گلے لگ جائیں آزردہ نہ ہو
چاہنے والے ہیں اور دیوانے مستانے ہیں ہم

کب الم اور حسرتیں اپنی کہیں اے دوستاں
رات کو بلبل ہیں ہم اور دن کو پروانے ہیں ہم

گھورنے سے کیا تمہاری آنکھوں کے ہم ڈر گئے
وے اگر ہیں مست اے پیارے تو دیوانے ہیں ہم

اے رضاؔ ہم مل گئے اس سے گلے پی کر شراب
گو ہیں دیوانے پر اپنے کام کے سیانے ہیں ہم