اے آرزوئے شوق تجھے کچھ خبر ہے آج
حسن نظر نواز حریف نظر ہے آج
ہر راز داں ہے حیرتیٔ جلوہ ہائے راز
جو با خبر ہے آج وہی بے خبر ہے آج
کیا دیکھیے کہ دیکھ ہی سکتے نہیں اسے
اپنی نگاہ شوق حجاب نظر ہے آج
دل بھی نہیں ہے محرم اسرار عشق دوست
یہ راز داں بھی حلقۂ بیرون در ہے آج
کل تک تھی دل میں حسرت آزادیٔ قفس
آزاد آج ہیں تو غم بال و پر ہے آج
غزل
اے آرزوئے شوق تجھے کچھ خبر ہے آج
تاجور نجیب آبادی