اگلے دن کچھ ایسے ہوں گے
چھلکے پھلوں سے مہنگے ہوں گے
ننھی ننھی چیونٹیوں کے بھی
ہاتھی جیسے سائے ہوں گے
بھیڑ تو ہوگی لیکن پھر بھی
سونے سونے رستے ہوں گے
پھول کھلیں گے تنہا تنہا
جھرمٹ جھرمٹ کانٹے ہوں گے
لوگ اسے بھگوان کہیں گے
جس کی جیب میں پیسے ہوں گے
ریت جلے گی دھوپ میں انورؔ
برف پہ بادل چھائے ہوں گے
غزل
اگلے دن کچھ ایسے ہوں گے
انور مسعود