EN हिंदी
اگرچہ حال و حوادث کی حکمرانی ہے | شیح شیری
agarche haal o hawadis ki hukmarani hai

غزل

اگرچہ حال و حوادث کی حکمرانی ہے

یعقوب عامر

;

اگرچہ حال و حوادث کی حکمرانی ہے
ہر ایک شخص کی اپنی بھی اک کہانی ہے

میں آج کل کے تصور سے شاد کام تو ہوں
یہ اور بات کہ دو پل کی زندگانی ہے

نشان راہ کے دیکھے تو یہ خیال آیا
مرا قدم بھی کسی کے لیے نشانی ہے

خزاں نہیں ہے بجز اک تردد بے جا
چمن کھلاؤ اگر ذوق باغبانی ہے

کبھی نہ حال ہوا میرا تیرے حسب مزاج
نہ سمجھا تو کہ یہی تیری بدگمانی ہے

نہ سمجھے اشک فشانی کو کوئی مایوسی
ہے دل میں آگ اگر آنکھ میں بھی پانی ہے

ملا تو ان کا ملا ساتھ ہم کو اے عامرؔ
نہ دوڑنا ہے جنہیں اور نہ چوٹ کھانی ہے