EN हिंदी
اگر وہ حادثہ پھر سے ہوا تو | شیح شیری
agar wo hadisa phir se hua to

غزل

اگر وہ حادثہ پھر سے ہوا تو

نذیر نظر

;

اگر وہ حادثہ پھر سے ہوا تو
میں تیرے عشق میں پھر پڑ گیا تو

کہ اس کا روٹھنا بھی لازمی ہے
منع لوں گا اگر ہوگا خفا تو

مری الجھن سلجھتی جا رہی ہے
دکھایا ہے تمہی نے راستہ تو

یقیناً راز دل میں کھول دوں گا
دیا اپنا جو اس نے واسطہ تو

چلو کچھ دیر رو لیں ساتھ مل کر
کوئی لمحہ خوشی کا مل گیا تو

تجھے محفوظ کر لوں ذہن و دل میں
ملا ہے تو کہیں پھر کھو گیا تو

نیا رشتہ نبھانے کی طلب میں
اگر ٹوٹا پرانا رابطہ تو

کلیجے سے لگا کر رکھتے ہم بھی
ہمیں وہ راز اپنے سونپتا تو

نظرؔ تم زندگی سمجھے ہو جس کو
فقط پانی کا ہو وہ بلبلہ تو