اگر وہ حادثہ پھر سے ہوا تو
میں تیرے عشق میں پھر پڑ گیا تو
کہ اس کا روٹھنا بھی لازمی ہے
منع لوں گا اگر ہوگا خفا تو
مری الجھن سلجھتی جا رہی ہے
دکھایا ہے تمہی نے راستہ تو
یقیناً راز دل میں کھول دوں گا
دیا اپنا جو اس نے واسطہ تو
چلو کچھ دیر رو لیں ساتھ مل کر
کوئی لمحہ خوشی کا مل گیا تو
تجھے محفوظ کر لوں ذہن و دل میں
ملا ہے تو کہیں پھر کھو گیا تو
نیا رشتہ نبھانے کی طلب میں
اگر ٹوٹا پرانا رابطہ تو
کلیجے سے لگا کر رکھتے ہم بھی
ہمیں وہ راز اپنے سونپتا تو
نظرؔ تم زندگی سمجھے ہو جس کو
فقط پانی کا ہو وہ بلبلہ تو
غزل
اگر وہ حادثہ پھر سے ہوا تو
نذیر نظر