اگر تم روک دو اظہار لاچاری کروں گا
جو کہنی ہے مگر وہ بات میں ساری کروں گا
مرا دل بھر گیا بستی کی رونق سے سو اب میں
کسی جلتے ہوئے صحرا کی تیاری کروں گا
سر راہ تمنا خاک ڈالوں گا میں سر میں
جو آنسو بجھ گئے ان کی عزا داری کروں گا
مجھے اب آ گئے ہیں نفرتوں کے بیج بونے
سو میرا حق یہ بنتا ہے کہ سرداری کروں گا
میں لے آؤں گا میداں میں سبھی لفظوں کے لشکر
اور ان سے لوح فکر و فن پہ پرکاری کروں گا
کئی غم آ گئے ہیں حال میرا پوچھنے کو
میں اب اس حال میں کس کس کی دل داری کروں گا
غزل
اگر تم روک دو اظہار لاچاری کروں گا
عبدالرحمان واصف