EN हिंदी
اگر میں ان کی نگاہوں سے گر گیا ہوتا | شیح شیری
agar main unki nigahon se gir gaya hota

غزل

اگر میں ان کی نگاہوں سے گر گیا ہوتا

دانشؔ علیگڑھی

;

اگر میں ان کی نگاہوں سے گر گیا ہوتا
تو آج اپنی نظر سے اتر گیا ہوتا

تیرے فراق نے کی زندگی عطا مجھ کو
تیرا وصال جو ملتا تو مر گیا ہوتا

جو تم نے پیار سے آواز مجھ کو دی ہوتی
رہ حیات سے ہنس کر گزر گیا ہوتا

جو جھوٹ موٹ ہی تم مجھ کو اپنا کہہ دیتے
تو میرے پیار کا ہر قرض اتر گیا ہوتا

جو اک نگاہ کرم ان کی پڑتی اے دانشؔ
تو میرا بگڑا مقدر سنور گیا ہوتا