اگر کسی نے بدن کا سکون پایا ہے
وہ شخص روح کی تاریکیوں میں الجھا ہے
خیال ہے کوئی میری تلاش میں ہی نہ ہو
طلسم شب کسی آواز پا سے ٹوٹا ہے
یہ کس کی چاپ در دل پہ روز سنتا ہوں
یہ کس کا دھیان مجھے رات بھر ستاتا ہے
کچھ اس طرح سے مقید ہوں اپنی ہستی میں
کہ جیسے میں ہوں فقط میں ہوں اور دنیا ہے
تمہارے غم میں کوئی آنکھ نم نہیں ہوگی
ہوا کے کرب کا احساس کس کو ہوتا ہے
یہ کون ذہن میں چپکے سے روز آ کے نیازؔ
سکون قلب و نظر پائمال کرتا ہے
غزل
اگر کسی نے بدن کا سکون پایا ہے
نیاز حسین لکھویرا