اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں
ہم ان کے لیے زندگانی لٹا دیں
ہر اک موڑ پر ہم غموں کو سزا دیں
چلو زندگی کو محبت بنا دیں
اگر خود کو بھولے تو کچھ بھی نہ بھولے
کہ چاہت میں ان کی خدا کو بھلا دیں
کبھی غم کی آندھی جنہیں چھو نہ پائے
وفاؤں کے ہم وہ نشیمن بنا دیں
قیامت کے دیوانے کہتے ہیں ہم سے
چلو ان کے چہرے سے پردہ ہٹا دیں
سزا دیں صلہ دیں بنا دیں مٹا دیں
مگر وہ کوئی فیصلہ تو سنا دیں
غزل
اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں
سدرشن فاخر