EN हिंदी
افسانہ مرے دل کا دل آزار سے کہہ دو | شیح شیری
afsana mere dil ka dil-azar se kah do

غزل

افسانہ مرے دل کا دل آزار سے کہہ دو

شاہ آثم

;

افسانہ مرے دل کا دل آزار سے کہہ دو
بلبل کے ذرا درد کو گلزار سے کہہ دو

سودائے محبت نے کیا ہے مجھے مجنوں
جا سلسلۂ گیسوئے دلدار سے کہہ دو

مجھ تشنۂ دیدار کی ہے ہونٹوں پہ اب جان
للہ یہ چاہ زقن یار سے کہہ دو

گردن پہ مری سر یہ بہت بار گراں ہے
تیغ دو دم ابروئے خم دار سے کہہ دو

اس چشم سے کہہ دو مری رنجوری کی حالت
پیغام یہ بیمار کا بیمار سے کہہ دو

ہوں بندۂ الفت نہیں مذہب کی ہے خواہش
یہ حال مرا سبحہ و زنار سے کہہ دو

منصور صفت دل سے نکلتا ہے انا الحق
یہ حال مرا جلد سر دار سے کہہ دو

مژگان ستم گر نے کیا مجھ کو ہے بسمل
اعجاز مسیحائے لب یار سے کہہ دو

آثمؔ ہی ہوا کافر عشق شہ خادم
اس رمز کو ہر صاحب اسرار سے کہہ دو