عدوئے خیرہ سراب ہو گیا بڑا خرانٹ
یہی ہے دل میں کہ دیں آج اس کو ہم اک ڈانٹ
صفائے قلب ہی سے زیب جامہ زیبی ہے
کہاں سے چست قبا آ گئی قبا میں سانٹ
ملے ہو صبح دم اے یار کوئی دم دم لو
تمہارے جانے میں کیا دم مرا لگائے گا آنٹ
سپاہ قلب شکن بن گئیں صف مژگاں
تم ایسے صفدر غازی ہو کانٹ میں ہے چھانٹ
تمہارا ساقیؔٔ شیدا ہے بے نوا سائل
زکات حسن کا حصہ فقیر کو دو بانٹ
غزل
عدوئے خیرہ سراب ہو گیا بڑا خرانٹ
پنڈت جواہر ناتھ ساقی