EN हिंदी
عدل کو بھی میزان میں رکھنا پڑتا ہے | شیح شیری
adl ko bhi mizan mein rakhna paDta hai

غزل

عدل کو بھی میزان میں رکھنا پڑتا ہے

پرویز ساحر

;

عدل کو بھی میزان میں رکھنا پڑتا ہے
ہر احسان احسان میں رکھنا پڑتا ہے

یوں ہی گیان کی دولت ہاتھ نہیں آتی
بے دھیانی کو دھیان میں رکھنا پڑتا ہے

جب بھی سفر پر جانے لگو تو یاد رہے
خود کو بھی سامان میں رکھنا پڑتا ہے

اپنے ہونے اور نہ ہونے کا امکان
ہونی کے امکان میں رکھنا پڑتا ہے

اس نیلے آکاش کو چھو لینے کے لئے
خود کو اونچی اڑان میں رکھنا پڑتا ہے

یوں ہی جنگ کبھی جیتی نہیں جا سکتی
قدم اپنا میدان میں رکھنا پڑتا ہے

تھوڑی دیر تلاوت کر چکنے کے بعد
مور کا پر قرآن میں رکھنا پڑتا ہے

کبھی کبھی تو نفع کے لالچ میں ساحرؔ!
خود کو کسی نقصان میں رکھنا پڑتا ہے