ادیب تھا نہ میں کوئی بڑا صحافی تھا
زمانہ پھر بھی مرے فن کا اعترافی تھا
مجھے بھی زہر دیا کیوں نہ حق بیانی پر
کہ یہ گناہ تو نا قابل معافی تھا
کسی سے ایک بھی فطرت کا راز کھل نہ سکا
اگرچہ دور زمانے کا انکشافی تھا
مصیبتوں نے تو ناحق اٹھائیں تکلیفیں
مجھے مٹانے کو میرا شباب کافی تھا
دل و نظر نہ الجھتے تو حل نکل آتا
ہزار مسئلۂ دید اختلافی تھا
وہ میری رائے سے تو متفق تھا اے فاضلؔ
ظریف کار مگر اس کا انحرافی تھا

غزل
ادیب تھا نہ میں کوئی بڑا صحافی تھا
فاضل انصاری