ادق یہ بات سہی پھر بھی کر دکھائیں گے
بلندیوں پہ پہنچ کر تجھے بلائیں گے
مجھے وہ وقت وہ لمحات یاد آئیں گے
یہ ننھے لان میں جب تتلیاں اڑائیں گے
کیا ہے عہد اکیلے رہیں گے ہم دائم
بھری رہے تری دنیا میں ہم نہ آئیں گے
سموں کا راستہ تکتی رہیں گی سانولیاں
جو پنچھیوں کی طرح لوٹ کر نہ آئیں گے
مری قسم تجھے شہلا نہ رو نہ ہو بیتاب
ترے زوال کے یہ دن بھی بیت جائیں گے

غزل
ادق یہ بات سہی پھر بھی کر دکھائیں گے
مراتب اختر